65 ء کی جنگ میں مجھے اچھی طرح یاد ہے لوگوں میں جذبہ ایمانی شدت سے فروزاں تھا۔ کراچی میں ہمارے قریبی عزیز تھے۔ عمر 25برس تھی۔ محلے میں خندق کھودتے کھودتے انہوں نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ پھاؤڑا لے کر خندق سے باہر نکلے اور دوسرے لوگوں کو بھارتی دشمن سمجھ کر حملہ کرنے لگے۔ صبح سے انہوں نے تن تنہا دو خندقیں کھود ڈالی تھیں۔ ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے۔ اس نے کہا ان کے دماغ پر گرمی چڑھ گئی ہے۔ انہیں مینٹل ہسپتال لے جائیں کیونکہ یہ اپنے ہوش میں نہیں۔ بمشکل انہیں لاہور لایا گیا اور ہسپتال میں داخل کرادیا۔
انہیں زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا مگر جب کبھی وہ موقع پاتے ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعرے لگاتے‘ زنجیریں توڑ دیتے‘ چہرہ خون کی حدت سے لال تھا۔ کھاتے پیتے بھی نہیں تھے۔ ان کی حالت دیکھ کر بے حد افسوس ہوتا۔ تیسرے دن مجھ سے نہ رہا گیا۔ حکیم امیر احمد صاحب سے پوچھا: ’’ ایسے حال میں کوئی دوا اثر کرسکتی ہے؟ ان کو نیند آتی ہے نہ کھانا کھاتے ہیں۔ چیخیں مارتے ہیں مجھے چھوڑ دو۔ میں جہاد پر جارہا ہوں۔ کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ بھارت ہمارا دشمن ہے۔ مجھے سرحد پر چھوڑ دو۔ میں سب سے نمٹ لوں گا۔ جسم میں قوت اس قدر ہے کہ بغیر کھائے زنجیریں توڑ دیتے ہیں۔ آٹھ دس آدمی مل کر پکڑتے ہیں پھر کہیں انجکشن لگتا ہے۔
حکیم صاحب مسکرا کر کہنے لگے’’پریشان مت ہوں‘ ہرا گھیا منگوائیے‘ اسے کدوکش کرکے دہی یا چھاچھ میں ملائیے۔ اس کی مالش ہاتھ پاؤں پر خوب کیجئے۔ کھانے میں کدوکا رائتہ‘ کالی مرچ ڈال کر دیجئے۔ روغن کدو منگا کر اس کی مالش سر اور کنپٹیوں پر کی جائے۔ کدو کا حلوہ بنا کر رکھیے۔ وہ دن میں ایک بار کھائیے۔ دو ہفتے میں یہ ٹھیک ہوجائے گا۔‘‘
حکیم صاحب نے تھوڑا سا دوا کا سفوف بھی دیا کہ کھانے میں چھڑک کر چپ چاپ کھلا دیا کیجئے۔ ہم لوگوں نے اسی طرح عمل کیا۔ دو روز بعد ہی جنونی کیفیت میں کمی آگئی اور چہرے کی سرخی بھی کم ہونے لگی۔ تیسرے دن وہ تمام رات سوئے۔ صبح سب کو پہچانا۔ دو ہفتے میں بالکل ٹھیک ہوگئے۔ احتیاطاً ایک ہفتہ انہیں ہسپتال میں رکھا۔ پھر گھر لے آئے۔ حکیم صاحب نے ایک ماہ کی دوا دی اور روغن کدو ہفتے میں تین بار مالش کرنے اور پینے کیلئے تجویز کیا۔ اس علاج سے بالکل ٹھیک ہوگئے اور آئندہ انہیں کبھی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔
حضرت عطا رضی اللہ عنہٗ بن ابی رباح روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’تمہارے لیے کدو موجود ہے۔ وہ عقل کو بڑھاتا اور دماغ کو طاقت دیتا ہے۔‘‘نزلہ بخار میں اینٹی بائیوٹک دو استعمال کرنے کے بعد عموماً سینے میں خراش‘ خشک کھانسی اور بلغم میں کبھی کبھی خون آنے لگتا ہے۔ ایسے میں ہلکے گرم دودھ میں ایک چھوٹا چمچہ روغن کدو ملا کر صبح شام پینے سے نزلہ اور سینے کی خراش دور ہوجاتی ہے۔ گلا صاف ہوجاتا ہے اور خون نہیں آتا۔ یہی روغن پیشاب کم آنے اور جلن اور درد کیلئے بھی مفید ہے۔ صبح وشام شربت بزوری کے ساتھ چائے کا ایک چمچہ روغن کدو پینے سے پیشاب کی جلن ختم ہوجاتی ہے اور پیشاب کھل کر آتا ہے۔دائمی قبض کیلئے روغن کدو بے حد مفید ہے۔ معدے کی تیزابیت اور آنتوں کی خشکی دورہوجاتی ہے۔ اسی طرح جن لوگوں کی ناک بند رہتی ہو یا بار بار چھینکیں آکر ناک میں جلن ہوجائے تو وہ بھی روغن کدو استعمال کریں اور ناک میں اندر کی طرف دو بار لگائیں‘ فائدہ ہوگا۔ جن لوگوں کو نیند نہ آتی ہو وہ شام کا کھانا جلدی کھا کر سوتے وقت روغن کدو پی لیں اور ایک چمچ تیل کی سر سے گدی تک خوب مالش کریں۔ ایک ہفتے کے اندر ہی خشکی دور ہوکر گہری نیند آنے لگے گی۔
گرمی کے موسم میں بخار تیز ہو‘ مریض بے چین ہوجائے تو نرم گھیا کدوکش کرکے یا باریک ٹکڑے کاٹ کر سر پر رکھنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ گول گھیا لے کر بیچ میں سے دو ٹکڑے کرلیجئے‘ پھر دونوں کو ملا کر ٹوتھ پک لگادیجئے۔ اس پر گوندھا ہوا آٹا لگا کر تندور میں رکھ دیجئے۔ آٹا سرخ ہوجائے تو نکال کر آٹا ہٹائیے اور گھئے کا پانی نچوڑ لیجئے۔ یہ پانی انار کے شربت یاشربت بزوری میں ملا کر پلانے سے بخار کی تیزی‘ بے چینی اور گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے۔
بخار بہت تیز ہو تو نرم گھیے کے چار ٹکڑے کرکے دہی کی لسی میں بھگو کر ہاتھ اور پاؤں پر ملئے۔ پانچ سات منٹ ملنےسے گھئے کے ٹکڑے بخار کی حدت سے گرم اور سیاہ ہوجائیں گے اس کی وجہ سے ٹمپریچر کم ہوجائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں